
فاطمہؑ یتیم ہوگئی
صُبَّتْ عَلَيَّ مَصَائِبٌ لَوْ أَنَّهَا
صُبَّتْ عَلَى الْأَيَّامِ صِرْنَ لَيَالِيَا
جس کا جی چاہے وہ زہرا(س) پہ ستم ڈھاتا ہے
پُرسہ کیا ایسے یتیموں کو دیا جاتا ہے
میرا دروازہ جلایا
کردیا پہلو شکستہ
پسلیاں توڑدیں میری
پسلیاں توڑدیں میری
(یا علی(ع) حیدرِ کرّار
سوچتی تھی مصطفٰیؐ کی ہوں میں لاڈلی
پرسہ دینے آئینگے مدینے سے سبھی
انتظار فرشِ غم پہ کرتی رہ گئی
میرے سر پہ ہاتھ رکھنے آیا نہ کوئی
تین دن کے بعد آئے تو گھر میرا جلادیا علیؑ
ظالموں نے جلتا در گرایا جس گھڑی
ہائے مجھکو فکر تھی بس اپنے لعل کی
پسلیوں کے ٹوٹنے کی جب صدا سنی
میرا محسنؑ اب نہیں بچا سمجھ گئی
جسکا انتظار تھا مجھے چہرا اُسکا دیکھ نا سکی
کیا اِنہیں خبر نہیں علیؑ
فاطمہؑ یتیم ہوگئی
زہرا(س) ہئے زہرا(س)
یا علی(ع) حیدرِ کرّار(ع)
(یا علی(ع) حیدرِ کرّار(ع
آپ سے نہ جانے اُنکو کتنا بغض تھا
یاعلیؑ کہا تو آگے اک لعیں بڑھا
کیا بتاؤں جب تلک وہ تھک نہیں گیا
ہاتھ پر وہ تازیانے مارتا رہا
انگلیوں میں اتنا درد ہے ہاتھ نا اُٹھے گا اب کبھی
کیسے یہ طمانچے کا نشاں چھپاؤنگی
پوچھے گا حسینؑ تو میں کیا بتاؤنگی
کیسے اپنے بچوں سے نظر ملاؤنگی
سامنےحسنؑ کے اب میں کیسےجاؤنگی
مجھ پہ ہاتھ اُٹھاجہاں کبھی بھول ناسکونگی وہ گلی
مجھکو دیکھتے ہی مسند اپنی چھوڑ کر
کرتے تھے ادب میرا جہاں میرے پدر
جانے کب تلک وہاں کھڑی تھی میں مگر
بیٹھے ہنس رہے تھے سب وہ میرے حال پر
اُنکا یہ سلوک دیکھ کر دیکھو میں ضعیفہ ہوگئی
زخمی اور یتیم میری طرح یاعلیؑ
ہوگی ایک لاڈلی میرے حسینؑ کی
چھوٹی زہراؑ ہونے پہ ستم اُٹھائیگی
قید ہوکے جب وہ شہرِ شام جائیگی
کھائیگی طمانچےشمرکے راہ میں سکینہؑ بھی میری
کیسے ذیشان لکھے کسطرح فرحان پڑھے
فاطمہؑ زہراؑ پہ جو ظلم مدینے میں ہوئے
بی بیؑ ہر ظلم پہ یہ کہتی رہیں روروکے
کیا یتیموں پہ ستم کرتا ہے کوئی ایسے
ہے دعا وقت کسی ماں پہ نہ آئے ایسا
سامنے بچوں کےجسطرح مجھے مارا گیا
زہرا(س) ہئے زہرا(س)
زہرا(س) ہئے زہرا(س)
Social Plugin