یا حیدر 
اے میرے مولا میں تیرا فقیر ہوں

ہاۓ علی ـ ہاۓ علی ـ ہاۓ علی ـ ہاۓ علی

عزاداران امام علی چالیس ھجری انیسویں رمضان کی سحر
اولاد علی پر یتیمی کی سحر بن کر آئی
جب کائنات کا مشکل کشاءمیرا مولا علی
جانب مسجد کوفہ چلا
مسلہ اذان سے آواز تکبیر بلند ہوئی
محراب امامت میں پہلی رکعت کے دوسرے سجدے میں
ایک ملعون نے ایسا وار کیا کہ فرق مشکل کشاء رحل قران کی مانند کھل گیا
لب علی پر فقت ایک صدا تھی
فزت بہ رب الکعبہ  فزت بہ رب لکعبہ 
عرش سے آئی صدا سجدے میں مارا گیا
کل کا مددگار غضب ہو گیا 

گھر میں خدا کے شیر خدا پر چل گئ تلوار غضب ہوگیا

آو شہادت سنو ناطق قرآن کی
ہاۓ وہ انیسویں ماہ رمضان کی
ہاۓ علیؑ ہاۓ علیؑ واویلا واویلا
ضرب کچھ ایسی لگی بہہ گیا خون علی
کٹ گئ دستار غضب ہو گیا

گھر میں خدا کے شیر خدا پر چل گئ تلوار غضب ہوگیا


شبر و شبیر نے چوم کے بابا کا سر
روتے ہوۓ یہ کہا آئیے چلتے ہیں گھر
ہاۓ علیؑ ہاۓ علیؑ واویلا واویلا
بیٹوں کو روتے ہوۓ دیکھ کے رونے لگے
حیدر کرار غضب ہو گیا

گھر میں خدا کے شیر خدا پر چل گئ تلوار غضب ہوگیا

ذینب و کلثوم کو جیسے ہی آیا نظر
خون میں ڈوبا ہوا فاتح خیبر کا سر
ہاۓ علیؑ ہاۓ علیؑ واویلا واویلا
بیٹیاں دل تھام کر گرتی رہیں خاک پر
ہاۓ کئی بار غضب ہو گیا


گھر میں خدا کے شیر خدا پر چل گئ تلوار غضب ہوگیا

یا علی ـ یا علی ـ یا علی ـ یاعلی

ہم سے بچھڑا ہے مولا ہمارا
روزہ داروں قیامت کے دن ہیں
خاک اڑاتا ہے زہرہ کا کنبہ 
روزہ داروں قیامت کے دن ہیں

ہاۓ علیؑ ہاۓ علیؑ ہاۓ علیؑ ہاۓ علیؑ

روح تڑپنے لگی مادر حسنین کی
جب یہ صدائیں سنیں بیٹیوں کے بین کی
ہاۓ علیؑ ہاۓ علیؑ واویلا واویلا
آگئ بنت نبیﷺ کوفے میں روتی ہوئ
بن کے عزادار غضب ہو گیا


گھر میں خدا کے شیر خدا پر چل گئ تلوار غضب ہوگیا

رودیئے عباس بھی قدموں سے لپٹے ہوۓ
آگیئں ام البنیں نوحہ یہ کرتے ہوۓ
ہاۓ علیؑ ہاۓ علیؑ واویلا واویلا
آۓ یتیمی کے دن تڑپے گی بابا کے بن
عترت اطہار غضب ہو گیا


گھر میں خدا کے شیر خدا پر چل گئ تلوار غضب ہوگیا

ایک روایت میں ہے سید سجاد سے
بولے یہ مولا علی دنیا سے جاتے ہوۓ
ہاۓ علیؑ ہاۓ علیؑ واویلا واویلا
تجھ پہ فد ہو علی دیکھیں گی آنکھیں تیری
شام کا بازار غضب ہو گیا

گھر میں خدا کے شیر خدا پر چل گئ تلوار غضب ہوگیا

غسل و کفن ہو چکا اور جنازہ اٹھا
خلد سے روتے ہوۓ آۓ رسول خداﷺ
ہاۓ علیؑ ہاۓ علیؑ واویلا واویلا
حشر کا ہنگام تھا کوفے میں کہرام تھا

عظمت کبریا ـ علی        حسرت انبیاء ـ علی
عزت اولیاء ـ علی          سید سیدہ   ـ  علی

کل کفیٰ ـ حل اتیٰ ـ  انما ـ لا فتی الہ علی

اے میرے مشکل کشاء ہے یہ لبوں پر دعا
آپ کے قدموں میں رہیں اخترٓ و عرفانٓ عزا

قتل کیا بے جرم و خطا اک روزہ دار
ابن ملجم  تجھ ہہ لعنت بے شمارررر


اللهم العن قتلة امیرالمومنین (ع)