رمضان بود، شب نوزدهم ، مسجد كوفه ، كنارى منبر سلونى، محراب ابو تراب، سجده امير المؤمنين، واى دشمن خدا، خدا لعنت كنه، اى پسر ملجم، مى دنى چيكار كرديد، تو آمديد كوفه زينب يتيم كرديد، مغنم تو نستيد، على محور عشق خدا است، على عزت ذات خدا است، على كه از خدا جدا است،
آه ولى خدا كشته تيغ جفا x2
آپ كا غم سارے غموں سے ہے سوا اور جدا
(على على ہائے على) x8
ہائے
يہ كس كى نظر كھا گئى زہرا كے چمن كو
آب كون سنبھالے گا حسين اور حسن كو
والى زہرا بيا ، بر نمى گردى چرا
دست ادب جھوڑ كر حيدر سے يہ فضہ نے كہا
(على على ہائے على)
سر پيٹو يہ حيدر كے بچھڑ نے كا ہے ماتم
اور گھر ميں محمد كے قيامت كا ہے عالم
عاشقان مرتضى
كركنہ كن ان عزا
حلقہ ماتم ميں چليں، آؤ سنو جب يہ صدا
(على على ہائے على)
حق والوں سے كيسے كو خبر غم كى گوارا
مولا كو ابن ملجم ملعون نے مارا
تيغ شقى جب چلى، ايسی مصيبت ميں بھی
فخريہ لہجے میں كہا (فزت برب الكعبة)
(على على ہائے على)
غازى كى نگاہوں ميں عجب غيض غضب ہے
شمشير بكف ہو چكے لڑنے كى طلب ہے
روک نے عباس كو، اپنے ہی عكاس كو
وقت سے پہنے ہی نہ ہو جائے بپا كرب و بلا
(على على ہائے على)
اولاد نبى كيا ہے زمانے كو بتا ديں
كيا انكے فضائل ہيں يہ دنيا كو سنا ديں
ايسا ہو كل يہاں، رسيوں ميں بيٹیاں
قيد نبھانے كے ليے آئيں تو بدلے ہو فضا
(على على ہائے على)
اللہ يہ منظر نہ كسى كو بھی دکھائے
مرجائے پدر بچوں كو تقدير رولائے
غسل و كفن ہو چكا، جاتے ہيں مشكل كشا
بيٹياں كرتى ہيں جنازے سے لپٹ كر نوحہ
(هاى على كشته شد) x4
زينب و كلثوم را
تنہا نہ قنبہ بجا
خان آئے زہرا ميں قيامت كا ہے ماتم برپا
على على على ہائے على
آئے اخطر او عرفان عزا فرش عزا پر
زہرا كے وسيلہ سے دعا مانگ لو اقر
كى جئے مولا كرم
جب بھی نجف جائے ہم
ساتھ ہمارے ہو وہاں ناد على يا مولا
علي علي علي ہائے علي
رمضان بود