ضبطِ گریہ
Zabt e Girya 

حیّٰ  علی لعَزا
حیّٰ  علی البُکا

 حسین ؑ  یا حسینؑ  مولا حسینؑ  حسینؑ
حسین ؑ  یا حسینؑ  مولا حسینؑ  حسینؑ

ضبطِ گریہ ماتمِ سرور میں ہو سکتا نہیں

سر جھکا کر بیٹھ جو
مجلس میں رو سکتا نہیں

حقِ گریہ ہم عزاداروں سے ہوگا کیا ادا
اَبر کا ٹکڑا سمندر کو بھِگو سکتا نہیں

منکرِ ماتم کے ماتھے پر ہے وہ داغِ سیاہ
آبِ زم زم سے وُضو بھی جسکو دھو سکتا نہیں

آتشِ دوزخ  بُجھا  دیتا ہے جب اشکِ عزا
کیا  یہ آنسو  ظلم  کی  دنیا  ڈُبو  سکتا نہیں

حسین ؑ  یا حسینؑ  مولا 
حسین ؑ  یا حسینؑ  مولا 

کروٹیں جلتی زمیں پر شہہ کی جسکو یاد ہیں
روزِ عاشورہ تو  وہ بستر پہ سو سکتا نہیں

حسین ؑ  یا حسینؑ  مولا 
حسین ؑ  یا حسینؑ  مولا 

شاہ کہتے تھے یہ دنیا بھی ہے عبرت کی جگہ
مرگیا بیٹا جواں اور باپ رو سکتا نہیں
حسین ؑ  یا حسینؑ  مولا حسینؑ  حسینؑ
حسین ؑ  یا حسینؑ  مولا حسینؑ  حسینؑ

نظم ہے یہ  یا  دُرِ  شہوار کی لڑیاں  انیسؒ
جوہری بھی اس طرح موتی   پِرو سکتا نہیں

ضبطِ گریہ ماتمِ سرور میں ہو سکتا نہیں

حسین ؑ  یا حسینؑ  مولا حسینؑ  حسینؑ
حسین ؑ  یا حسینؑ  مولا حسینؑ  حسینؑ
ا
میرانیسؒ