ایک شب خواب میں جب میں نے مدینہ دیکھا نُور برساتا ہُوا گنبدِ خضرا دیکھا کیسی گلیاں تھیں جہاں کھیلے حَسن(ع) اور حُسین(ع) عید پر ان کی سواری تھے رسولِ ثقلین(ص) عشق کے نور سے وہ سارا علاقہ دیکھا میں وہاں دورِ پعیمبر(ص) کے خیالات میں تھا صحنِ مسجد سے ہی رستہ تھا نبی(ص) کے گھر کا شُکر کا کیا سجدہء خُلد کا ٹکڑا دیکھا (ریاض الجنّہ) ° صحنِ مسجد تھا وہ ممبر وہ چٹائی وہ دَری دَرس سُنتے تھے جہاں بیٹھ کے اصحابِ نبی میں نے اس خواب میں منظر یہ سہانا دیکھا ناقہ ٹھہرا تھا جہاں خواب میں دیکھا وہ مکاں طَلَعَل بَدرُ عَلَینَا کی صدائیں تھیں جہاں تھا جہاں جشنِ نبی(ص) سارا وہ خطہ دیکھا ° جس جگہ آئے پعمبر(ص) بھی سلامی کے لئے اُس جگہ مانگی دُعا میں نے غلامی کے لئے بھیگی آنکھوں سے مسلسل درِ زہرا(س) دیکھا چلتے چلتے جو بقیّہ کے قریں میں پہنچا اشک بہنے لگے پھر ضبط کا یارا نہ رہا قبرِ زہرا(س) پہ وہاں میں نے نہ سایا دیکھا میں بقیع پہنچا تو روتے ہوئے میں نے دیکھا قبر اُس کی ہے کڑی دھوپ میں اور بے سایہ جس کے بابا(ص) کا کسی نے نہیں سایہ دیکھا شہرِ سرور(ص) میں جو سجتا تھا حسن(ع) کا صُفرا فیض اسطرح یہ نانا(ص) سے نواسے کو ملا ان کے ٹکڑوِں پہ وہاں سب کا گزارا دیکھا کیا کہوں روضے کی جالی سے میں لپٹا ایسے جیسے بچّہ کوئی مادر کے کلیجے سے لگے اپنی تقدیر کو میں نے بڑا اونچا دیکھا پھر میرے دِل نے کہا موقع یہ اچھا ہے بڑا اپنے سرکار(ص) کو سرکار(ص) کی نعتیں تو سُنا اپنی آواز میں حسّان کا لہجہ دیکھا تھی مدینے کی حسیں مظہر و فرحان وہ رات رو برو روضہء سرکار کے تھی محفلِ نعت عرش سے فرش تلک نور بکھرتا دیکھا